انصاف نظر نہیں آرہا ہے۔ پولیس گردی
اسلام علیکم جن معاشروں میں ظلم گورنمنٹ کرنے لگے ایسے معاشرے کبھی ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتے ہیں۔ میانوالی ضلع میں پولیس دہشت گردی عروج پر ہے جسکو بھی آفسران ذاتی عناد کا شکار بنا کر قتل کردین ایک وقعہ جسکی تفصیل یہ ہے کہ
ماورائے عدالت قتل کی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں لیکن جہان ظلم عروج پر ہو ادھر
کسی بھی جمہوری و آئینی ملک میں ماورائے عدالت قتل کسی صورت معاف نہیں کیا جاتا کیونکہ اس سے جرائم۔کرپشن۔ظلم اور قانون سے روگردانی کا راستہ کھلتا ہے۔عدالتوں و اداروں سے اعتماد اٹھ جاتا ہے۔عوام قانون کو مذاق سمجھتی ہے اور پھر قانون گلیوں میں دہائی دیتا پھر رہا ہوتا ہے۔
میانوالی میں ایک پولیس افیسر کی جب تعیناتی ہوئی تو دوستوں کے بقول مزکورہ افیسر نے کہا تھا کہ تم سرفراز ورک کو بھول جاو گے اور ہم واقعی سرفراز ورک کو بھول گئے ہیں۔
موجودہ پولیس افیسر کو ہم مدتوں یاد رکھیں گے اور ہم ہر رینکرز سے اللہ کی پناہ مانگیں گے۔
کاش ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہوتی تو اس قسم کے افیسر یا تو زمین کے نیچے ہوتے یا پھر جیل کی تنگ و تاریک کوٹھڑی انکا مقدر ہوتی لیکن ہم سرزمین بےآئین میں رہتے ہیں
اگر آئین قانون کی عملداری ہوتی تو ایسے آفیسر زمین کے
نیچے ہوتے لیکن اگر قانون ہوتا مجرم اپنے انجام کو پہنچ جاتے لوگ قتل کا بدلہ نہ لیتے امن قائم ہوتا جب یہاں مجرم قانون کو مذاق سمجھتے ہیں ڈنڈے بندوق کا راج ہے تو پھر ادارے بھی بندوق سے کام چلا رہے ہیں
میانوالی میں صرف ماروائے عدالت سزا نہی دی گئی اس وقت سارے ملک میں مجرموں کے خلاف یہی ہو رہا ہے
پولیس افسران اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہیں