پاکستان کی معیشت تباہی کے کنارے پر
نگران وزیرخزانہ شمشاد اختر کی قائمہ کمیٹی سینٹ کو
بریفنگ۔۔۔۔
نگران وزیر خزانہ نے عوام میں مایوسی اور مزید بددلی پھیلا دی ہے۔آئی۔ایم۔ایف سے مزاکرات کرکے بجلی کا فارمولا طے کیا جائے گا لیکن آئی۔ایم۔ایف تو یہ دیکھے گی کہ بجلی کے بلوں سے ٹیکس کم کرکے نئے ٹیکس کہاں لگاو گے۔
نگران وزیرخزانہ کہتی ہے کہ ہمارے مشکل سے خرچ پورے ہورہے ہیں۔مارکیٹ سے تئیس فیصد پر قرضہ مل رہا ہے۔آمدن کا ستر فیصد قرض ادائیگی پر لگ رہا ہے۔بجلی پر کافی عرصہ مراعات دی ہیں۔کئی دہائیوں کی پالیسیز ایک دن میں تبدیل نہیں ہوسکتی۔
آئی۔ایم۔ایف نے حکومت سے پلان مانگ لیا ہے لیکن انکے پاس کوئی پلان ہی نہیں ہے۔اب ہر چیز آئی۔ایم۔ایف کے پاس گروی ہے۔اب وہی فیصلے کریں گے اور ہم بطور کٹھپتلی حکمران ہوں گے۔
نوٹ۔مزید مہنگائی کے لیے کمرکس لو
غریب کے پاس روٹی خریدنے کے لیے رقم نہیں ہے۔ ہر شخص پریشان حال ہے۔