so nice poetry of the day very nice urud poetry
یہ کیسی لذت سے جسم شل ہو رہا ہے میرا
یہ کیسی لذت سے جسم شل ہو رہا ہے میرا
یہ کیا مزا ہے کہ جس سے ہے عضو عضو بوجھل
یہ کیف کیا ہے کہ سانس رک رک کے آ رہا ہے
یہ میری آنکھوں میں کیسے شہوت بھرے اندھیرے اتر رہے ہیں
لہو کے گنبد میں کوئی در ہے کہ وا ہوا ہے
یہ چھوٹتی نبض، رکتی دھڑکن، یہ ہچکیاں سی
گلاب و کافور کی لپٹ تیز ہو گئی ہے
یہ آبنوسی بدن، یہ بازو، کشادہ سینہ
مرے لہو میں سمٹتا سیال ایک نکتے پہ آ گیا ہے
مری نسیں آنے والے لمحے کے دھیان سے کھنچ کے رہ گئی ہیں
بس اب تو سرکا دو رخ پہ چادر
دیے بجھا دو