Betterlife @amjidabbaskhan The diary Game Date 11-06-2021

in Urdu Community3 years ago

B612_20210502_155846_521.jpg
" جب ! ایک باپ کا دل، بہت زور سے ٹوٹا تھا !"

2002 کی بات ہے۔۔

میڈیکل کالج سے
چھٹیوں پر آیا تو
پیارے بھائی، کمال دوست،
عنایت اللہ خان شمشیری خیل،
احمدخانوالہ کے گھر جانا ہوا۔۔

گپ شپ کے دوران
میں نے
ان سے امیرعباس خان کے بارے پوچھا تو
معلوم ہوا کہ
وہ ایف۔ایس۔سی۔ میں 809 نمبر حاصل کرنے کے بعد
غزالی سکول سسٹم احمد خانوالہ میں 1500 روپے ماہانہ پر معلم ہیں۔۔

مجھے حیرت ذدہ دیکھ کر انھوں نے وضاحت کی کہ
ان کے والد بزرگوار
ان کے مزید تعلیم حاصل کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔۔

میں نے
امیر عباس خان کو بلوایا
اور ان کے والد صاحب سے ملنے کی گذارش کر دی۔۔

وہ
اپنے والد کی سخت طبیعت
اور بےباک رویے کی وجہ سے ڈرتا رہا اور معزرت کرتا رہا۔۔

بہرحال
میرے اصرار پر
وہ مجھے
ایک سخت مزاج والے رعب دار بزرگ کے پاس لے گیا،
جو
اس وقت ہاتھ میں ڈانگ لیے، کھیت کنارے کھڑے تھے۔۔

سلام دعا کے بعد
ہمت کر کے
میں نے ان سے پوچھا !

چاچا جی ! آپ، امیر عباس کو آگے پڑھنے کی اجازت کیوں نہیں دے رہے۔۔
وہ بولے ! اس کے سارے بہن بھائی میٹرک تک پڑھے ہیں۔۔
اسے آگے تعلیم دلوانا، ان سب کے ساتھ ناانصافی ہو گی۔۔

چاچا جی ! اس کے بہت زیادہ نمبر آئے ہیں، بہت لائق ہے۔۔
کل ڈاکٹر بن کر لوٹے گا تو
آپ سب کا نام روشن ہو جائے گا۔۔
وہ بولے ! بات تو ٹھیک ہے لیکن ہم لوگ زمیندار ہیں، غریب ہیں۔۔

چاچا جی ! ایسے بچوں کی اللہ مدد کر دیتا ہے، اللہ والے مدد کرتے ہیں۔۔
وہ بولے ! بڑے بےغیرت ہوتے ہیں وہ والدین، جو اپنے بچوں کی فیس نہیں دے سکتے
اور ان کے بچے دوسروں سے مدد لے کر آگے پڑھتے رہتے ہیں۔۔

چاچا جی ! اس کا مطلب یہ ہوا کہ
میرے والدین
خدانخواستہ بےغیرت ہیں کیونکہ
وہ میری فیس نہیں دے سکتے
اور میں وظیفوں پر تعلیم حاصل کر رہا ہوں۔۔

یہ بات سن کر
وہ بزرگ،
شاید، زندگی میں پہلی بار ٹوٹے تھے
اور پھر ٹوٹتے ہی چلے گئے تھے۔۔
وہ،
مجھے کافی دیر تک
گلے لگا کر چپ چاپ کھڑے رہے،
جیسے ٹوٹے دل کے ٹکڑے جمع کرنے میں لگے ہوئے ہوں۔۔

مجھے یاد ہے۔۔

چند دن بعد
جب میں لاہور پہنچا تھا تو
پراسپیکٹکس منگوانے کے لیے
وہی چاچا جان مجھے بار بار کال کرتے رہے تھے۔۔

آج
وہی امیر عباس خان
ڈاکٹر امیر عباس خان ہے۔۔
اپنے والدین، اپنے قبیلہ، اپنے علاقہ، اپنے ضلع کا فخر ہے۔۔

آج
جب بھی
چاچا فتح خان شمشیری خیل سے ملاقات ہوتی ہے تو
وہ مجھے بہت زیادہ پیار کرتے ہیں
اور میرے ماں باپ کو سلام پیش کرتے ہیں۔۔

images - 2021-06-11T223919.464.jpeg
Source

images - 2021-06-11T224259.082.jpeg
Source

images - 2021-06-11T224425.323.jpeg
Source
"When! A father's heart was broken so hard!"

It's 2002.

From medical college
When it comes to holidays
Dear brother, wonderful friend,
Inayatullah Khan Shamsheri Khel,
I went to Ahmad Khanwala's house.

During gossip
I did
When asked about Amir Abbas Khan
It turned out that
He is a F.Sc. After getting 809 marks
Ghazali is a teacher in school system Ahmad Khanwala at Rs. 1500 per month.

Seeing me surprised, he explained that
His father is a saint
They are not in favor of further education.

I did
Amir Abbas Khan was called
And asked to see his father.

They
His father's strict nature
And because of his fearless behavior, he was afraid and kept apologizing.

Anyway
At my insistence
That me
Taken to a terrified old man,
جو
At that time, holding a dang in his hand, he was standing on the edge of the field.

Hello after the prayer
By courage
I asked them!

Uncle! Why are you not allowing Amir Abbas to read further?
They said! All his siblings have studied till matriculation.
To educate him further would be an injustice to all of them.

Uncle! It has got a lot of numbers, it is very worthy.
He will return tomorrow as a doctor
Your name will be bright.
They said! That's right, but we are landlords, we are poor.

Uncle! God helps such children, God helps.
They said! Parents who can't pay their children's fees are very disrespectful
And their children continue to study with the help of others.

Uncle! This means that
My parents
God willing, they are shameless because
They can't pay me
And I'm studying on scholarships.

Listen to this
That old,
Probably, for the first time in my life
And then they broke and left.
They,
Me long enough
Hug and stand quietly,
Like collecting broken heart pieces.

I remember..

A few days later
When I reached Lahore
To order a prospectus
The same uncle John used to call me again and again.

Today
The same Amir Abbas Khan
Dr. Amir Abbas Khan is ...
Proud of his parents, his tribe, his region, his district.

Today
Whenever
Uncle Fateh Khan meets Shamsheri Khel
They love me so much
And greet my parents.

Sort:  
 3 years ago 

Walekum salam
Dear brother your posting is so amazing great lesson for us

 3 years ago 

بھائی بہت اچھی پوسٹ لکھی ہے اس میں سب کے لئے بہت ہی اچھا سبق ہے جو ہم سے سیکھنا چاہیے

 3 years ago 

w.slam bhai apk post atnii dard bhrii k ankho sy ansoo jariii ho gay allah rabulizat ki zat her ksi k waildain ko salaamat rakhy ameen