Why and how to train children 11-03-2021
Why and how to train children
Children are a great blessing of the Almighty. The human race is the source of lineage survival and the building of human and social edifice. Children are the religious and worldly heirs of every human being and the support of this world and the hereafter. The eyes of the Holy Prophets (sws) are not on the world but on the Hereafter. They shun this mortal. They just need to be related to the world. Despite this, he also longed for children. The Holy Qur'an mentions prayers for the descendants of great prophets like Hazrat Ibrahim (as) and Hazrat Zakariya (as). In these Qur'anic claims, along with the demand for a son, wisdom is also mentioned that the son will be the intellectual and practical heir of his father and elders. Therefore, the Prophets (peace be upon them) do not have a worldly inheritance, but their inheritance is only the inheritance of knowledge and action. Children are the support and cure of every human being. She puts into practice the unfulfilled affairs and desires of her parents. It is as if the honor and respect of parents and family is also associated with children. Naturally, the Almighty gave birth to children in the hearts of the parents and instilled the love of the parents in the hearts of the children. Therefore, the parties are a source of benefit and support for each other. The more virtuous, talented, hardworking, well-mannered and well-mannered the children are, the greater the honor for the parents, family and community. Also, the more mischievous, naughty, workaholic, rude and rude a child is, the more it is a disgrace to parents, family and society. It is true that some sons and daughters glorify their parents while some children discredit and disgrace their parents. While other factors play a role in the ability of children, the element of parental training is also very important. Every child not only learns color from his parents but also learns religion, world, knowledge, action, literature, piety, piety, generosity, courage, honesty, trustworthiness from his parents. The first school for a child is the mother's lap and the father's shoulder. He subconsciously absorbs the qualities of his parents. The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) made this fact very clear: Every child is born into the nation of Islam, so his parents make him a Jew, a Christian, or a Magian.
تربیت اولاد کیوں اور کیسے
اولاد حق تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے۔ نسل انسانی، حسب ونسب کی بقا اور انسانی ومعاشرتی عمارت کی تعمیر کا ذریعہ ہے۔ اولاد ہر انسان کی دینی ودنیاوی وارث اور دنیا وآخرت کا سہاراہوتی ہے۔ حضرات انبیائے کرام علیہم السلام کی نظر دنیا پر نہیں بلکہ آخرت پر ہوتی ہے۔ وہ اس دار فانی سے کنارہ کش ہوتے ہیں۔ انہیں دنیا سے بس ضرورت کا تعلق رکھنا ہوتاہے۔ اس کے باجود انہیں بھی اولاد کی تمنا وآرزو رہی۔ قرآن کریم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت زکریا علیہ السلام جیسے اولوالعزم انبیاء کی طلب اولاد کے سلسلہ میں دعاؤں کا ذکر فرمایا ہے۔ ان ادعیہ قرآنیہ میں بیٹے کی طلب کے ساتھ حکمت بھی مذکور ہے کہ بیٹا اپنے باپ اور بزرگوں کا علمی وعملی وارث ہو گا۔ اس لیے انبیاء علیہم السلام کی دنیوی وراثت نہیں ہوا کرتی بلکہ ان کی وراثت صرف علم وعمل کی ہی وراثت ہے۔اولاد ہر انسان کا سہارا اور دکھوں کا مداوا ہوتی ہے۔ اپنے والدین کے ناتمام امور اور خواہشات کو عملی جامہ پہناتی ہے۔ گویا ماں باپ اور خاندان کی عزت وتکریم بھی اولاد سے وابستہ ہوتی ہے۔ فطری طور پر حق تعالیٰ نے والدین کے قلوب میں اولاد کی اور اولاد کے دلوں میں والدین کی محبت موجزن کی ہوتی ہے۔ اس لیے فریقین ایک دوسرے کے لیے باعث نفع اور باعث سہارا ہوتے ہیں۔اولاد جتنی صالح، باصلاحیت، محنتی، باسلیقہ اور باادب ہو اتنی ہی والدین، خاندان اور برادری کے لیے باعث عزوشر ف ہوتی ہے۔ نیز اولاد جس قدر بدکار، نکمی، کام چور ، بے سلیقہ اور بے ادب ہو اتنی ہی والدین، خاندان اور معاشرے کے لیے باعث ننگ وعار ہوتی ہے۔ یہ سچ ہے کہ بعض بیٹے اور بیٹیاں ماں باپ کانام روشن کرتے ہیں جبکہ کچھ اولادیں والدین کو بدنام اور رسوا کرتی ہیں۔اولاد کی لیاقت اور صلاحیت میں جہاں دیگر عوامل کارفرما ہوتے ہیں وہاں والدین کی تربیت کا عنصر بھی نہایت اہم ہوتا ہے۔ ہر بچہ اپنے ماں باپ سے نہ صرف رنگ پکڑتا ہے بلکہ دین، دنیا، علم، عمل، ادب، تقویٰ، خداترسی، سخاوت، شجاعت، دیانت، امانت الغرض سبھی کچھ اپنے والدین سے ہی سیکھتا ہے۔ بچے کے لیے پہلی درسگاہ ماں کی گود اور باپ کا کندھا ہوتا ہے۔ وہ لاشعوری طور پر اپنے ماں باپ کی خصلتوں کو اپنے اندر جذب کرتا ہے۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حقیقت کو خوب واضح فرمایا ہے:ہر بچہ ملت اسلام پر پیدا ہوتا ہے پس اس کے والدین اسے یہودی بنا دیتے ہیں، نصرانی بنا دیتے ہیں یا مجوسی بنا دیتے ہیں