عزتِ نفس — زندگی کی سب سے بڑی دولت

in #life2 days ago

زندگی میں ہر انسان بہت سی خواہشیں اور ضرورتیں ساتھ لے کر چلتا ہے۔ کبھی رشتوں کی چاہ، کبھی پیسوں کی تلاش، کبھی سکون کی آرزو، اور کبھی محبت کی بھوک۔ مگر ان سب میں ایک چیز ایسی ہے جو اگر کھو جائے تو انسان کا اندر خالی ہوجاتا ہے، چاہے باقی سب کچھ موجود ہی کیوں نہ ہو۔ وہ چیز ہے عزتِ نفس—خود کی قدر، خود کا احترام، اور یہ شعور کہ انسان اپنی ذات کا مقام کبھی کسی کے قدموں میں قربان نہیں کرتا۔

عزتِ نفس وہ بنیاد ہے جس پر انسان اپنی پوری شخصیت کھڑی کرتا ہے۔ اگر اس بنیاد میں دراڑ آجائے تو پھر کوئی تعلق، کوئی کامیابی، کوئی خوشی اس خلا کو نہیں بھر سکتی۔ دنیا میں ایسے بے شمار لمحے آتے ہیں جب ہم دوسروں کو خوش کرنے، تعلقات بچانے یا کسی کی محبت میں خود کو جھکا دینے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں، مگر حقیقت یہی ہے کہ جو جھکنے میں خود کو گنوا لے، وہ کبھی اپنے آپ میں کھڑا نہیں رہ پاتا۔

زندگی میں کچھ فیصلے بہت سخت ہوتے ہیں۔ کبھی ہم ایسے لوگوں کو چھوڑنے پر مجبور ہو جاتے ہیں جنہیں ہم نے دل سے چاہا ہوتا ہے، صرف اس لیے کہ وہ ہماری قدر نہیں کرتے۔ کبھی ہم ایسے موقعے ٹھکرا دیتے ہیں جو بظاہر فائدہ دیتے ہیں، مگر ہماری خود داری ان کی قیمت قبول نہیں کرتی۔ یہ وہ وقت ہوتے ہیں جب انسان کو خود سے سب سے زیادہ وفا کرنا پڑتی ہے۔

عزتِ نفس کا تعلق انا سے نہیں، بلکہ اپنی ذات کی حفاظت سے ہے۔ یہ وہ خاموش ہمت ہے جو انسان کو دوسروں کے طعنے سہنے کی طاقت دیتی ہے، وہ حوصلہ ہے جو کہتا ہے کہ “میں اپنی قیمت جانتا ہوں، اور کوئی دوسرا اسے گھٹا نہیں سکتا۔” خود کا احترام ہمیں اس حد تک مضبوط کرتا ہے کہ ہم نقصان اٹھا کر بھی اپنے وقار سے سمجھوتہ نہیں کرتے۔

المیہ یہ ہے کہ بہت سے لوگ خوشی، محبت یا قربت کے چکر میں اپنی عزتِ نفس کو پسِ پشت ڈال دیتے ہیں، اور بعد میں ٹوٹ کر رہ جاتے ہیں۔ مگر جو لوگ یہ سبق جلد سیکھ لیتے ہیں کہ اپنی قدر سے بڑھ کر کوئی تعلق نہیں، وہ زندگی کی ٹھوکروں کے باوجود سنبھل جاتے ہیں۔ ایسے لوگ جب چلتے ہیں تو راستے بدل جاتے ہیں، لوگ بدل جاتے ہیں، مگر ان کی خود داری قائم رہتی ہے۔

انسان وہی کامیاب ہے جو اپنی عزتِ نفس کو تھامے رکھے۔ رشتے، دوستیاں، محبتیں—سب اپنی جگہ اہم ہیں، مگر انسان کی اصل دولت اس کا اندر ہے۔ ہم جب خود کی قدر کرنا سیکھ لیتے ہیں، تو دنیا بھی ہماری قدر کرنا شروع کر دیتی ہے۔

آخر میں یہی حقیقت باقی رہتی ہے:
کامیاب وہ نہیں جو دنیا کو جیت لے،
کامیاب وہ ہے جو خود کو نہ ہارے۔

Sort:  
Loading...