صدقةالفطر كےبعض مسائل
صدقۃ الفطرکےبعض مسائل:♤♤♤♤♤
محرر:شفیق اسماعیل،شنکرپور
☆☆☆☆☆☆☆☆
☜صدقۃ الفطرایک واجب زکات ہےجوچھوٹےبڑےمردوعورت آزاد وغلام سب پرفرض ہےشایدکسی اورعبادت کی فرضیت میں اتنی وسعت اورشمولیت ہو.
☜آخری روزہ کے غروب آفتاب سےپہلےپہلےپیداہونےوالےبچےپربھی فرض ہے.
☜صدقۃ الفطرکےکئی اعتبارات ہیں جنکی رعایت ہونی چاہیےمثلاً:کن کی طرف سےاورکن کیلیے،کب نکالاجاےاورکیانکالا جاےنیزاسکی مقدارکیاہوگی.
☜کتنی چیزیں صدقۃ الفطرمیں نکالی جاسکتی ہیں،تویہاں اس نکتہ کواچھی طرح جان لیں کہ چیزوں اوراجناس کی گنتی اصل مقصودنہیں ہےبلکہ جس دورمیں جوغلہ خوراک کےطورپرآدمی استعمال کرتےہیں اسی میں سےیہ صدقہ نکالاجائیگا.
☜فقہاءنےصدقۃ الفطرمیں نکالی جانےوالی اشیاءکی تعدادکےمتعلق اختلاف کیاہے،بعضوں نےنو(9)، بعضوں نےپانچ(5)،بعضوں نےچھ(6)اوربعضوں دس چیزوں کی تعدادبتائی ہےلیکن یہ عددکوئی خاص معنی نہیں رکھتی.
☜صدقۃ الفطرکی مشہورمقدارڈھائی کیلوہےیالگ بھگ پونےتین سیرہے.
☜صدقۃ الفطرمیں نصف صاع کااثبات حضرت معاویہ کاعمل ہےجسکےپرچارپرسارمیں حنفیت اورحیلہ سازوں نےبڑاکرداراداکیاہے، احادیث اورصحابہ کےعام فتاوےکی موجودگی میں کسی کےاجتھادیاپرچارکی کوئی اہمیت نہیں ہےبلکہ اسےترک کرناضروری ہے.
☜صدقۃ الفطر،آدمی وہیں اداکرےجہاں انہون نےرمضان گذاراہے.
☜صدقۃ الفطرکاافضل وقت عیدالفطرکی صبح نمازگاہ کی طرف نکلنےسےپہلےپہلےکا ہے البتہ وقت جوازعیدسےایک یادوروزقبل سے شروع ہوجاتاہے.
☜جنین کی طرف سےصدقۃ الفطراداکرنےکی کوئی حدیث بطور دلیل نہیں ہےہاں غالباًحضرت علی کےعمل سےجنین کی طرف سےاس صدقہ کےنکالنےکاثبوت ہے.
☜اختلافات اورفاسدوکاسد تاویلات سےبچنےاورعین سنت کےمطابق مطمئن ہوکرصدقۃ الفطرکی فرضیت سےسبکدوش ہونےکیلیےصدقۃ الفطرمیں غلہ نکالنےکاہی التزام کیاجاے.
☜قیمت کےجوازکےبارےمیں قارئین بہت کچھ پڑھ رہےہیں لیکن اس کےدلائل غلے نکالنےکےدلائل کا مقابلہ نہیں کرسکتیں.
برصغیرکےاندرقیمت کےرواج کےپیچھےمغل بادشاہ اوراس وقت کےحنفی المسلک مولویوں کابڑا کرداررہاہےکیونکہ جب بادشاہ اوررعایاسب یکساں خیال کےحاملین ہوں توکسی بھی مسلک اورمسئلہ کوپھلنےپھولنےکاخوشگوارموقع مل جاتا ہے.
☜بعض حضرات زکات فطرکواس زکاپرقیاس کرتےہیں جوایک نصاب اورحولان حول کی شرط پرواجب ہوتی ہےاس قیاس کی وجہ سےبھی متعددفساداور خرابیاں لازم آئیں.جبکہ دونوں میں بنیادی طورپرکئی طرح کےفروق ہیں.
ذیل میں صدقۃ الفطرکےمتعلق ان علماےکرام کےبعض فتاوےکاذکرکیاجارہا ہےجوصدیوں میں پیداہوتےہیں اورجن کےاھل علم ہونےپراتفاق ہےاورجوزمانےکےفقہاءاورعالم اسلام ومسلمانوں کےمفتیان مانےجاتےہیں جنہیں اللہ تعالی نےکافی علم وحلم اورفقہ بصیرت سےنوازاہے.
☆شمس الدین زرکشی لکھتےہیں:
ومن اعطی القیمۃَ لم تُجزِئہ.
☆ابن قدامہ حنبلی لکھتےہیں:
قیل لاحمدَ:قوم یقولون:عمرُبنُ عبدِ العزیزِکانَ یاخُذُ بالقیمۃِ،قال:یَدَعُون قولَ رسولِ اللہ ویقولون:قال:فلان..
☆ابن حزم اندلسی رقمطرازہیں:
ولایجوزُاِخراجُ بعضِ الصّاعِ شعیراًوبعضُہ تمراًولاتُجزِئُ قیمتُہ اصلاً،لانَّ کُلّ ذالک غیرُمافرضَ رسولُ اللہ.
☆شیخ محمدابراھیم آل شیخ فرماتےہیں:
والاَحوَطُ الاقتصارُ علٰی المذکورات،(یعنی الاجناس الثابتۃ فی الروایات)،فان لم تُوجدفَبَقِیّۃُ اقواتِ البلدِسِواھا.
☆ھیئۃ کبارالعلماءکافتوی ہے:
ولایجوزُاِخراجُ زَکاۃُ الفِطرِنُقوداً،لاَنّ الادلۃَ الشَرعِیۃَ قددَلّت علٰی وُجوبِ اِخراجِھاطعاماً،ولا یجوزالعُدول عنِ الادلّۃِ الشّرعِیۃِ لِقولِ احدِالنّاس.
☆شیخ عبداللہ بن حمیدفرماتےہیں:
لا یجوزُاَن تُخرجھانقوداً،بل لابُدّان تخرجھامثلَ مااَخرَجَھارسولُ اللہ ومااخرَجَھاالصحابَۃُ طعاماً،فماکان الرسولُ ولااحدُُمِن الصحابۃ یُخرِجُھاریَالاتٍ،شیخ نےریال کا لفظ دینارکےمترادف کےطورپراستعمال کردیاہے.
☆شیخ ابن بازنےبڑی تفصیل اورتوجیھات کےساتھ قیمت کےعدم جوازکی بات کہی ہے،فرماتےہیں:
اِخراجُ النّقودِفی زکاۃِ الفطرِلاَیجوزُولایُجزئ عَمّن اَخرجَہ لِکَونِہ مُخالِفاًمِّنَ الاَدِلّۃ الشرعیۃِ.
☆شیخ ابن عثیمین فرماتےہیں:
اِنّ اِخراجَ الطعامِ اِظھارُُلھذہ الشَّعِیرَۃِ ،اَمّااِخراجُھا نَقداًفیجعلھاخَفِیّۃً،و قدیجابی الانسان نفسہ اذااخرجہ نقداًفیقلل قیمتھا،فاتباع الشریعۃ ھوالخیروالبرکۃ.
☆شیخ صالح بن فوزان الفوزان کافتوی ہے:
وان بعض الناس فی ھذاالزمان یُحاوِلون تغییرَالعباداتِ عن وضعِھاالشرعی،و لذالک امثلۃ کثیرۃ،فمثلاًصدقۃُ الفطر،قدوُجِدمن یُّفتی باخراج القیمۃ بَدَلاًمِن الطعام.مزیدفرماتے ہیں:وصدقۃُ الفطرلھاوقت تُخرج فیہ،ولھامکان تُخرج فیہ،ولھااھل تُصرف فیھم،ولھانوع تُخرج منہ وھوالطعام.فَلابُدّمن التقیید بھذہ العبارات الشرعیۃ،والّافانھالا تکون عبادۃ صحیحۃ ولامُبرِئۃ للذمۃ.اوراخیرمیں شیخ عبدالرحمان مبارکپوری کاقول وہ فرماتےہیں:
صدقۃ الفطرمیں جنس(غلہ)ہی نکالناراجح مسلک ہےاسی کواختیارکرناچاہیے.طوالت اوراکتاہٹ کی وجہ سےبحث ختم کی جاتی ہےاس تنبیہ کےساتھ کہ اگرکوئ قیمت نکالنےپرمصرہےاورعوام کی ایسی رہنمائ کرتاہےتوعامۃ الناس کوایسےعلماءسےیہ کلیئرکرلیناچاہیےکہ دیکھیےآپکےفتوی اورکہنےپرہم قیمت نکال تورہےہیں اگراللہ کےہاں ادانہ ہواتوآپ
ذمہ دارہونگے
وما التو فیق الاباللہ