ادیان کے بارے میں یہ مضمون آپ کے سامنے پیش خدمت ہیں
"حضرت عیسٰی علیہ السلام کا لایا ہوا دین اور اس میں فساد و بگاڑ " عیسائیت کو دور حاضر میں یہ ا متنازعہ حاصل یکہ اس کے متبعین کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے ۔مختلف ترقی یافتہ ممالک نے اسے سرکاری مذہب کا درجہ دے رکھا ہے .عيسائی مبلغ دنیا کے گوشے میں عیسائیت کا پرچار کرنے، خاص طور پر پسماندہ اقوام اور ممالک میں ہسپتالوں۔ تعلیمی اداروں اور سماجی فلاح و بہبود کے لیے مختلف منصوبوں کے ذریعے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں دنیا رات لگئے ہو تے ہیں .لیکن جس دین کی تبلیغ وہ کرتے ہیں اور تعلیم دیتے ہیں میں اس کے بارے میں ان کی اپنی معلومات نہایت ہی محدود ہیں .اناجیل اربعہ کا تنقیدی اور تحقیقی مطالعہ بہت کم لوگ کرتے ہیں ۔اور جو عقائد پیش کئے جارھے ہیں اور جن تحریوں کو الہام کلام درجہ دیا جارہا ہے .ان کو حضرت عیسٰی علیہ السلام کا کلام یا ان کی تعلیم ماننا ہی دشوار ہے چہ جائیکہ انہیں کلام الٰہی تسلیم کیا جائے ۰مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان یہ امر قدر مشترک ہے کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام اللہ تعالٰی کے برگزیدہ بندحکومت اور اس کے رسول ہیں ۔لیکن آج مذہب عیسائیت جن عقائد سے عبارت ہے ۔اور اناجیل اربعہ جس شکل میں دنیا میں پھیلا ئ جارہی ہے کیا وہ بھی الواقع الہامی کلام اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کی لآئی ہو تعلیماتپر مبنی ہے؟ اسےجانےکیلئے ذیل کے مواد پر نظر ڈالنا ضروری ہے ۔اللہ تعالٰی کے بھیجے گئے انبیاء کرام میں سے پہلے حضرت سلیمان علیہ السلام کے نسب نامے سے ایک عظیم شخصیت حضرت عمران کا وجود ہوا ،حضرت عمران کی بیوی اولاد سے محروم تھیں چنانچہ انہوں نے یہ نذر مانا کہ اللہ تعالٰی جو لڑکا عطا کرے گا اسے ھیکل کی خدمت کے لئے خاص کر دیا جائیگا ۔لیکن لڑکا کے بجائے بچی یعنی حضرت مریم علیہ السلام کی پیدائش اس وقت ہوئی جب ان کے والد عمران وفات پاچکے تھے ۔ہیکل کی خدمت پر مامور حضرت کے مشورے کی بنیاد پر مریم کی ماں نے اپنی نذر پوری کرتے ہوئے مریم کو حضرت زکریا علیہ السلام کی کفالت میں ہیکل میں ڈال دیا جہاں وہ اپنے خالو زکریا کی زیر نگرانی اللہ تعالٰی کی عبادت وریاضت میں مصروف رہا کرتی تھیں ۔
ابو بصیر سے روایت ہیکہ انہوں نے کہا : میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک فرشتے نے آکر مریم علیہ السلام کو لڑکا پیدا ہونے کی بشارت دی اور اس کے دامن میں پھونک مارا جس سے حمل کی شروعات ہوگئی اور پھر عظیم حکمت کے پیش نظر حضرت عیسٰی علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے ان کی یوم پیدائش سے میلادی یاعیسوی تاریخ بھی مسوم ہے ۔
آسمانی کتاب انجیل --- اللہ تعالٰی نے اپنے بندوں کی ہدایت ورہنمائ کیلئے اپنے پیغمبروں کیکے مختلف اقوام آدوار اور زبانوں میں متعدد آسمانی کتابوں اور صحیفوں کو نازل کیا، جو قرآن مجید ہیں، توریت، زبور انجیل اور صحف ابراہیم و موسیٰ کے نام سے مشہور ومعروف ہے ۔اللہ تعالٰی کی نازل کردہ ان کتابوں کو تسلیم کرنا ایمان کا ایک جزء ھے جو ایمان کے چھ ارکان میں سے ایک رکن ۔الایمان بالکتاب اسماویةالمزلة؛ کےنام سے مشہور ہے ۔یعنی آخری نبی محمد سے پہلے بھی آسمانی کتابیں نازل ہوئیں اور ان کتابوں میں آخری نبی کی بشارت بھی دی گئی، اور آخری آسمانی کتاب کی حیثیت سے قرآن مجید کا نزول ہوا جو رہی دنیا تک انسانوں ہدایت کا ذریعہ اور چشمہ ہے ۔اس آخری آسمانی کی حفاظت کی ضمانت اللہ رب العالمین نے خود لے رکھا ہے ۔ان ہی آسمانی کتابوں میں سے ایک انجیل بھی ھے جس کا نزول حضرت عیسٰی علیہ السلام پر ہوا ۔ انجیل کوانگریزی زبان میں Gospel کہتے ہیں اور Gospel کو ۔قدیم انگریزی زبان good -spell کہتے ہیں ۔اور یونانی زبان کے لفظ Euangelion سے عربی میں لفظ انجیل بن گیا -قرآن کریم میں یونانی زبان کا یہ لفظ انجیل اچھی خبر اور خوشخبری کے معنی میں مستعمل ہے ۔جس انجیل کا نزول حضرت عیسٰی علیہ السلام پر ان کی قوم ہدایت ورہنمائ کیلئے ہوا تھا ان کی وفات کے بعد وہ ضائع ہو گئی ۔ تغیر وتبدیل اور حذف واضافے کا شکار ہو گئی چنانچہ عیسٰی علیہ السلام پر نازل کردہ اصل انجیل ناپید ہے ۔اور اسکی جگہ جو انجیل دستیاب ہے وہ متعدد ناموں سے موسوم ہے ۔۳۲۵/میلادی میں نیقیہ کانفرنس کے اندر نصارٰی حضرات نے حضرت عیسٰی علیہ السلام کی الوہیت قرارداد پاس کیا ۔اور اسی کانفرنس میں چار انجیلیں رسمی طور پر قبول کر لی گئیں ۔1 انجیل متی ۔2.انجیل مرقص. 3 انجیل لوقا۔4 .انجیل یوحنا۔ان چاروں کے علاوہ اس وقت موجود دیگر آنا جیل کے اوپر پابندی عائد کر دی گئی خاص طور پر بولس کی نظریات سے معارضت رکھنے والے اناجیل ملغی قرار دیے گئے ۔مولغی قرار دیئے گئے اناجیل میں سر فہرست حضرت عیسٰی علیہ السلام پر نازل کردہ اصل انجیل "انجیل عیسٰی " بھی رھی ھوگی ۔ اور مزید ایک انجیل جیسے حضرت عیسٰی علیہ السلام کے حواریوں میں سے برنابا نام کے شخص نے لکھا تھا ۔اس وقت موجود تھی لیکن بولس کی نظریات سے اختلاف کی وجہ سے نصاری کے یہاں ان ممنوعہ کتابوں کی فہرست میں ڈال دی گئی جن کا مطالعہ کرنا ان کے یہاں حرام ہے نصرانیوں کے دینی مصدر کی حیاسیت سے عھد جدید کو شھرت حاصل ھے جو ۔کتاب مقدس ،کے دو جزاء میں سے ایک ہے : : پھلا خزء عھد قدیم : دوسرا جزء عھد جدید
عھد جدید "یعنی نیا عھد نامہ "27/ اسفار پر مشتمل ہے ۔جن میں سے چاروں اناجیل (متی، مرقص، لوقا، یوحنا ) شہر فہرست ہے ۔
شریعت عیسٰی علیہ السلام :جناب عیسٰی علیہ السلام نے بھت واضح الفاظ میں اعلان کر دیا کہ وہ توریت اور دیگر صحائف بنی اسرائیل کو منسوخ کرنے کیلئے نہیں انھیں عملی جامہ پہنانے کیلئے مبعوث ھوتے ھیں۔متی میں ان اقوال آتا ہے ۔
یہ نہ سمجھو کہ میں توریت یانبیوں کی کتابوں کو منسوخ کر نے آیا ہوں منسوخ کرنے نہیں پورا کر نے آیا ہوں کیونکہ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک آسمان اور زمین ٹل نہ جائیں ایک نقطہ یا ایک شوشہ توریت ہے ہرگز نہ ٹلے گا جب تک سب کچھ پورا نہ ہو جائے ۔ (متی- 5-17-18) اس اعلان سے ظاہر ہیکہ جناب عیسائ علیہ اسلام کان مشن حضرت موسئ علیہ السلام کی تعلیمات کو زندہ کرنا تھا لیکن عہد نامہ جدید آج جن شکل میں موجود ہے وہ یہ بتاتا یہکہ جناب عیسٰی علیہ السلام نے شریعت موسٰی علیہ السلام کو منسوخ کر دیا تھا ۔حضرت عیسٰی علیہ کےبیان کی بنیاد پر ان کی تعلیمات کو شریعت موسٰی اور تعلیمات موسٰی بھی تھا حقیقت یہ ہیکہ جناب یسوع علیہ السلام شریعت موسٰی علیہ السلام اور دین موسٰی سے بہت بڑھ کر کوئی بنا دیں نہیں تھا ۔ دعوت:- قرآن حکیم کی تعلیمات کے مطابق حضرت عیسٰی علیہ السلام اپنی قوم کو اللہ تعالٰی کی وحدانیت اور اس کی بندگی کی طرف بلانے اور اس پر گامزن کر نے کیلئے نبی بنا کر مبعوث کئے گئے ۔ ان کی نبوت پر دلالت کرنے کے لیے متعدد معجزات سے بھی نوازے گئے جنہیں آپ کا بغیر باپ کے پیدا ہونا بھی ایک عظیم الشان معجزہ تھا، پھر ان پر انجیل نام کی آسمانی کتاب بھی نازل کی گئی تاکہ آپ کی قوم اس کی اس کی روشنی میں اللہ کی اطاعت وبندگی میں مصروف رہے ۔حضرت عیسٰی علیہ السلام نے اپنی قوم کو اللہ تعالٰی کی وحدانیت اور اس کی اطاعت و بندگی کی طرف بلایا، جیسا کہ سورہ مریم میں مذکور ہے ۔ ؛ وأن الله ربرى وربكم فاعبدوهذا صراط مستقيم(مریم 36 ) آپ پر ایمان لانے والے حواریوں کے نام سے موسوم ہوئے مزید جب حضرت عیسٰی علیہ السلام نے یہود کے اندر پائی جانے والی بنیادی خامیوں اور کوتاہیوں پر اپنی دعوت کو جب مرکوز کیا، کو یہود ان کوششوں بن گئے اور فلسطین گورنر سے ان کے خلاف بغیر کسی جرم کے گرفتاری کا وارنٹ جاری کرویا اللہ نے اپنے نبی کریم کو یہود کی شازش سے باخبر کرکے روپوش ہو جانے کا حکم دیا اور جب کسی منافق کی رہنمائی کی وجہ سے سے فلسطینی فوج نے انہیں گرفتار کرنا چاہا تو اللہ تعالٰی نے اس منافق پر حضرت عیسٰی علیہ السلام کی مکمّل مشابہت ڈال دیا نتیجہ کے طور پر وہ منافق گرفتار ہوا اور اسے عیسٰی سمجھ کر سولی دے دی گئی اور اللہ تعالٰی نے حضرت عیسٰی علیہ السلام کو اس سازش سے بخیر و خوبی نجات دلاتے ہوئے انہیں جسمانی و روحانی طور پر اٹھا لیا جیسا کہ قرآن مجید میں مذکور ہے ۔ "وما قتلوه وما صلبوه ولكن شبه لهم؛ (نساء :157 )
اور باری تعالٰی کا یہ قول " وما قتلوه يقينا بل رفه الله إليه"( نساء158 ) بھی صراحت کے ساتھ اس بات پر دلالت کررہا ہے کہ نہ تو انہیں قتل کیا گیا نہ انہیں سولی دی گئی بلکہ اللہ نے انہیں اپنے پاس اٹھا لیا. رسومات عبادت :-ابتدائی دور میں گرجاوں میں عبادت کے طریقے بہت سیدھے سادے تھے جن میں دعاء ۔انجیل کا کوئی حصہ پڑھ کر سنانا ۔حمد اور عیسائی عقائد کی تعلیم و تبلیغ میں شامل تھی لیکن آہستہ آہستہ اس سادگی کی جگہ تکلیف و پرکاری نے لے لی اور یہ اتوار کی عبادت ایک پرتکلف شاندار اور اہم تقریب کی حیثیت اختیار کر گئی ۔عشائے ربانی کی یاد گار منانے کے سیدھے سادے طریقے با عدہ عشائے ربانی کی رسوم میں ڈھل گئے جن کو ایک خاص روحانی اہمیت اور گرجا کی رسوم و عبادات میں مرکزی حیثیت حاصل ہوگئی ۔اسی طرح عشائے ربانی کی دعاء اور تزکیہ اور تصفیہ کے اہم مراسم قرارپائے ان مراسم میں کچھ اور رسوم مثلا مختلف ولیوں کے دن ۔اعتراف گناہ اور یہ وغیرہ بھی مستعمل حیثیت اختیار کرگیئی۔اور عیسائیت کے ابتدائی دور میں جناب یسوع علیہ السلام کے پیروکار خدا کی بندگی کرتے اور اعمال نیک کے ذریعے اپنی نجات کا سامان کرتے تھے لیکن جوں جوں عیسائیت کو مقبولیت حاصل ہوئی کلیسا نے ایک منظم ادارے کی صورت حاصل کی اور اس کے عقائد ونظریات مرتب ہوئے کلیسا کو انسان اور خدا کے درمیان ایک لازمی کڑی اور واسطے کی حیثیت حاصل ہوتی چلی گئی اور پوپ اپنے آپ کو منزہ عن الخظا سمجھ نے اور اپنی بات کو فرمان الہی کا مقام دینے لگے ۔ عیسائی رسوم عبادت میں گیت گانا مزامیر وغیرہ کا استعمال بھی ہو سکتا ہے اور خوشبوبات مثلا لوبان جلا نا یا دوسری خوشبووار چیزوں کا دھواں دینا شامل ہے جس سے ذہن پر ایک سحر آگیں کیفیت طاری ہوجاتی ہے ۔کیتھولک فرقہ اس کا خاص طور پر بڑا اہتمام کرتا ہے ۔ عیسائیت میں فساد و بگاڑ :-جناب یسوع علیہ السلام کی تعلیمات اور عیسائیت کے اندر کے فساد و بگاڑ کیوں کر پیدا ہوا اس کے جدید عیسائی عقائد ونظریات پر سینٹ پولوس کے اثرات کا جائزہ لینا ہوگا،
پولوس جن کا اصل نام سائول تھا ان شخصیتوں میں سے ایک ھے، جو تاریخ کے اوراق پر اپنے اچھے یا برے انٹ نقوش چھوڑ جاتے ہیں، ایسے لوگ دنیا میں جن شکل میں سامنے آئیں اور جس متناقض و متون کردار کے باعث عیسائی مذہب میں ایک ایسے معمہ اور چکر دار شخصیت کی حیثیت اختیار کر گیا ۔جس پر جتنا بھی غور کیا جائے ذہن الجھتا جاتاھے۔
دین عیسوی کے اندر فساد ویگاس پیدا کرنے کیلئے ساؤل نے کوئی دقیقہ نہیں چھوڑا ۔اس نے توحید کے بالکل برعکس ایک عقیدہ گڑھ لیا اور اس عقیدہ کے جواز میں دلائل کا انبار لگا دیا انہوں نے جناب یسوع علیہ السلام کو نہ صرف خدا کا ہم مرتبہ (نعوذبااللہ ) بلکہ ایک مرتبہ اس کا شریک اور جزء لا ینفک قرار دینے بھی گریز نہیں کیا ، عہد جدید کے مطالعے سےاس حقیقت میں کوئ شبہ باقى نہيں ره جاتا کہ پولوس نے اپنى من گهڑت عقائد کى تبلیغ و تشہیر میں بڑی دیدہ دلیری اور جادت سے کام لیا ہے.اپنےمن گھڑت افکار ونظریات کی یہودیوں میں خاطرخواہ پذیرائ نہ ہونے پر اس نے صابی اور غیر خدا پرست عناصر میں -اپنےافکار پھیلائےاور انہیں اپنا ہمنوا بنانے کی خاطرخواہ عیسائ عقائد کا سارا ڈھانچہ بدل ڈالنےسے بھی گریز انہیں لیا۔اس نے عیسائ عقائد و ونظریات میں ایسی بنیادی تبدیلیاں کر ڈالیں کہ وہ بت پرستوں اور مشرکوں نے عقائد ونظریات کے مماثل اور ان کے تصورات سے قریبتر ہو گئے۔حضرت موسی علیہ السلام کی شریعت میں بہت سی چیزیں حرام تھیں انہیں اس نے من مانی تحریفات کے ذریعہ جائزوحلال کر دیا اور ان سب پر متزاد یہ کہ اس نے توحید کے بنیادی عقیدے میں تحریفات کرکے اپنی منشاءکےمطابق اسے توڑمڑوڑ کہ،وحدة الجوہر ،تعدداقائم اورعقیدۂ تثلیث کی الجھی ہوئ گتھی بناڈالا ساؤل -اپنےافکار تشددانہ اور متعصبانہ نظریات کیلئےمشہور تھا ۔رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال میں بتایا گیا کہ :"اور ساؤل کی کلیسا اسطرح تباہ کرتا رہا کہ گھرگھر گھس کر اور مشرکوں اور عورتوں کو گھسیٹ کر قید کرتا تھا “(اعمال:۸/۱)۔شاؤل چونکہ نصرانیت کا کٹر دشمن تھا۔اسی دشمن نے اسے نصرانیت کو بظاہر قبول کر اس کی بیخ کنی کر نے کا موقع فراہم کر دیا تاکہ نصرانیت کے بنیادی ڈھانچہ کو اس قدر کھوکھلا کر دیا جائے کہ وہ خودبخود منہدم ہو جائے ۔تاکہ نصرانیت کے اندر عقیدۂ توحید کی جگہ عقیدۂ تثلیث رائج ہوا، حضرت عیسی یہ وسلم کی نبوت کی جگہ ان کی نبوت رائج ہوئ وہ اللہ کا بیٹا مانی لئے گئے جنہوں نے انسانیت کی نجات کیلئے -اپنےافکار آپ کو اس کی پر لٹکا کر خطیئہ اصلیہ کا کفارہ ادا کر دیا ۔یہ سارے عقائد اور تعلیمات کتاب و سنت کے نصوص سےساسر باطل اور بت بنیاد ہے۔
نام :تنویر عالم کٹہاری
درجہ : ثانيه عالميه
سالانہ طوب